کچھ لوگ جو حاصل ہوں گنوائے نہیں جاتے
کچھ لوگ جو حاصل ہوں گنوائے نہیں جاتے
اس طرح خزانے تو لٹائے نہیں جاتے
امرت تری باتوں کا ہی کافی ہے اجل کو
یوں زہر پیالے تو پلائے نہیں جاتے
کیوں ہم سے ہوئے جاتے ہو انجان اچانک
اس طرح تو پیمان بھلائے نہیں جاتے
جیسے تری یادوں کو سجایا ہے قفس میں
ایسے تو شبستاں بھی سجائے نہیں جاتے
رہتے ہیں کسک بن کے تری یاد کے جگنو
اس دل سے تری یاد کے سائے نہیں جاتے
کوئی اسے بتلائے کہ آ جائے وگرنہ
اب ہم سے دیے اور جلائے نہیں جاتے
جس طرح دل سوختہ کو میں نے سلایا
اس طرح تو بچے بھی سلائے نہیں جاتے
شاکرؔ میں وہ انداز جفا بھول تو جاؤں
جو نقش ہیں دل پر وہ مٹائے نہیں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.