Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ تو احساس زیاں تھا پہلے

ناصر کاظمی

کچھ تو احساس زیاں تھا پہلے

ناصر کاظمی

MORE BYناصر کاظمی

    کچھ تو احساس زیاں تھا پہلے

    دل کا یہ حال کہاں تھا پہلے

    اب تو جھونکے سے لرز اٹھتا ہوں

    نشۂ خواب گراں تھا پہلے

    اب تو منزل بھی ہے خود گرم سفر

    ہر قدم سنگ نشاں تھا پہلے

    سفر شوق کے فرسنگ نہ پوچھ

    وقت بے قید مکاں تھا پہلے

    یہ الگ بات کہ غم راس ہے اب

    اس میں اندیشۂ جاں تھا پہلے

    یوں نہ گھبرائے ہوئے پھرتے تھے

    دل عجب کنج اماں تھا پہلے

    اب بھی تو پاس نہیں ہے لیکن

    اس قدر دور کہاں تھا پہلے

    ڈیرے ڈالے ہیں بگولوں نے جہاں

    اس طرف چشمہ رواں تھا پہلے

    اب وہ دریا نہ وہ بستی، نہ وہ لوگ

    کیا خبر کون کہاں تھا پہلے

    ہر خرابہ یہ صدا دیتا ہے

    میں بھی آباد مکاں تھا پہلے

    اڑ گئے شاخ سے یہ کہہ کے طیور

    سرو اک شوخ جواں تھا پہلے

    کیا سے کیا ہو گئی دنیا پیارے

    تو وہیں پر ہے جہاں تھا پہلے

    ہم نے آباد کیا ملک سخن

    کیسا سنسان سماں تھا پہلے

    ہم نے بخشی ہے خموشی کو زباں

    درد مجبور فغاں تھا پہلے

    ہم نے ایجاد کیا تیشۂ اشک

    شعلہ پتھر میں نہاں تھا پہلے

    ہم نے روشن کیا معمورۂ غم

    ورنہ ہر سمت دھواں تھا پہلے

    ہم نے محفوظ کیا حسن بہار

    عطر گل صرف خزاں تھا پہلے

    غم نے پھر دل کو جگایا ناصرؔ

    خانہ برباد کہاں تھا پہلے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    اقبال بانو

    اقبال بانو

    اقبال بانو

    اقبال بانو

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    اقبال بانو

    اقبال بانو,

    نعمان شوق

    کچھ تو احساس زیاں تھا پہلے نعمان شوق

    اقبال بانو

    کچھ تو احساس زیاں تھا پہلے اقبال بانو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے