کچھ یاد نہیں اس کو کہ کیا بھول گیا ہے
کچھ یاد نہیں اس کو کہ کیا بھول گیا ہے
دل جیسے کہ جینے کی ادا بھول گیا ہے
موسم کے بدلتے ہی مزاج اس کا بھی بدلا
وہ میری وفاؤں کا صلہ بھول گیا ہے
میں یاد ہوں جس شخص کو سینے سے لگائے
وہ شخص تو اب نام مرا بھول گیا ہے
کانوں پہ ہے بس ایک صدا کا تری پہرہ
ہر ایک صدا اس کے سوا بھول گیا ہے
بیمار کو اس سمت نہیں فکر مداوا
اس سمت معالج بھی دوا بھول گیا ہے
معلوم کریں پوچھ کے کچھ اس سے سوالات
کیا یاد ہے اس شخص کو کیا بھول گیا ہے
قرطاس نے ہر ایک عمل کر لیا محفوظ
مجرم ہی مگر اپنی خطا بھول گیا ہے
پاداش میں اعمال کی نظروں سے گرا کر
لگتا ہے کہ اب ہم کو خدا بھول گیا ہے
الزام نہ دو تم نئے شاعر کو سعیدؔ آج
جو سرخیٔ لب رنگ حنا بھول گیا ہے
مأخذ:
Shakh-e-Gul (Pg. 53)
- مصنف: Qazi Gaus Muhiuddin Ahmed Siddique
-
- اشاعت: 2007
- ناشر: Matla-e-adab Publisher
- سن اشاعت: 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.