کیا ابھی کہیے گا مجھ کو اپنا سودائی کہ بس
کیا ابھی کہیے گا مجھ کو اپنا سودائی کہ بس
اور کچھ مد نظر ہے اپنی رسوائی کہ بس
چودھویں کا چاند پھولوں کی مہک ٹھنڈی ہوا
رات اس کافر ادا کی ایسی یاد آئی کہ بس
ہم کو تو منظور ہے ہی اپنی تسکین نظر
ہے مگر ان کو بھی وہ شوق خود آرائی کہ بس
جب مجھے دیکھا انہیں شرم آ گئی گھبرا گئے
وہ ہوئی ہے خیر سے دونوں کہ رسوائی کہ بس
اب بھی کوہ طور پر گویا زبان حال سے
ہے کوئی اور اس کے جلوے کا تمنائی کہ بس
چاک کرنے ہی کو تھا میں دامن ہوش و خرد
جانے کس کی میرے کانوں میں صدا آئی کہ بس
آج وحشت سے مری گھبرا گئے وہ بھی رئیسؔ
آج تو خود پر مجھے اتنی ہنسی آئی کہ بس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.