Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا ہے جو قرض شہر جاں آج ادا ہو یا نہ ہو

پیرزادہ قاسم

کیا ہے جو قرض شہر جاں آج ادا ہو یا نہ ہو

پیرزادہ قاسم

MORE BYپیرزادہ قاسم

    کیا ہے جو قرض شہر جاں آج ادا ہو یا نہ ہو

    آگ لگی ہو یا نہیں خون بہا ہو یا نہ ہو

    میری تو کشت جاں میں آج زخم ہی زخم کھل اٹھے

    اب مجھے کیا کہ صحن میں پھول کھلا ہو یا نہ ہو

    عرصۂ شوق میں نہیں فرصت پیش و پس کا وہم

    زخم طلب رہیں گے ہم زخم ملا ہو یا نہ ہو

    ہم نے تو ماجرائے غم بر سر عام کہہ دیا

    اشک بہے ہوں یا نہیں شور اٹھا ہو یا نہ ہو

    اس کو تو تازہ کاری و زخم گری کا شوق ہے

    زخم دبے ہوں یا نہیں درد تھما ہو یا نہ ہو

    محرم راز ہے ہوا فاش ہے سارا ماجرا

    اس نے کہا ہو یا نہیں ہم نے سنا ہو یا نہ ہو

    اس کے تو ہے نصیب میں شب نظری و جاں کنی

    بھڑکے ہے خود چراغ شوق تیز ہوا ہو یا نہ ہو

    ہم تو فریب کاریٔ شب کو بیان کر گئے

    اب یہ نصیب شہر ہے جاگ اٹھا ہو یا نہ ہو

    اس کی گلی سے آج تو گزرے تھے سر بدست ہم

    اس نے بہ یک نگاہ شوق دیکھ لیا ہو یا نہ ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے