کیا ہے جو قرض شہر جاں آج ادا ہو یا نہ ہو
کیا ہے جو قرض شہر جاں آج ادا ہو یا نہ ہو
آگ لگی ہو یا نہیں خون بہا ہو یا نہ ہو
میری تو کشت جاں میں آج زخم ہی زخم کھل اٹھے
اب مجھے کیا کہ صحن میں پھول کھلا ہو یا نہ ہو
عرصۂ شوق میں نہیں فرصت پیش و پس کا وہم
زخم طلب رہیں گے ہم زخم ملا ہو یا نہ ہو
ہم نے تو ماجرائے غم بر سر عام کہہ دیا
اشک بہے ہوں یا نہیں شور اٹھا ہو یا نہ ہو
اس کو تو تازہ کاری و زخم گری کا شوق ہے
زخم دبے ہوں یا نہیں درد تھما ہو یا نہ ہو
محرم راز ہے ہوا فاش ہے سارا ماجرا
اس نے کہا ہو یا نہیں ہم نے سنا ہو یا نہ ہو
اس کے تو ہے نصیب میں شب نظری و جاں کنی
بھڑکے ہے خود چراغ شوق تیز ہوا ہو یا نہ ہو
ہم تو فریب کاریٔ شب کو بیان کر گئے
اب یہ نصیب شہر ہے جاگ اٹھا ہو یا نہ ہو
اس کی گلی سے آج تو گزرے تھے سر بدست ہم
اس نے بہ یک نگاہ شوق دیکھ لیا ہو یا نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.