کیا ہو کہ میری زندگی سے تو نکل سکے
کیا ہو کہ میری زندگی سے تو نکل سکے
جس سے کہ میرے درد کا پہلو نکل سکے
درکار اس لئے ہے مجھے دوسرا بدن
اس کی دل و دماغ سے خوشبو نکل سکے
سب اپنی اپنی لاشوں کو مندر میں لے چلو
شاید خدا کی آنکھ سے آنسو نکل سکے
گہری ہوئیں جڑیں تو یہ شاخیں ہری ہوئیں
پاؤں جمے تو پیڑ کے بازو نکل سکے
میں اس کے بعد صرف انہیں کوششوں میں ہوں
گردن سے اس کے نام کا ٹیٹو نکل سکے
اپنی ہتھیلیوں میں یہ آنکھیں نچوڑ لوں
ممکن ہے تیرے ہجر سے چلو نکل سکے
میں چاہتا ہوں رات میں سورج مکھی کھلے
میں چاہتا ہوں دن میں بھی جگنو نکل سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.