Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا کہیں کیسے بسر ہجر کی راتیں کی ہیں

نجیب احمد

کیا کہیں کیسے بسر ہجر کی راتیں کی ہیں

نجیب احمد

MORE BYنجیب احمد

    کیا کہیں کیسے بسر ہجر کی راتیں کی ہیں

    عمر بھر چاند سے اک شخص کی باتیں کی ہیں

    کب اذانوں سے نہ معمور تھا کعبہ دل کا

    کب فقیروں نے قضا عشق صلوٰتیں کی ہیں

    تیری خوشبو سے کوئی خط نہ ہوا پر لکھا

    خشک کس دھوپ نے پھولوں کی دواتیں کی ہیں

    ہار تو کھیل کا حصہ تھی مگر فرق یہ ہے

    مات سے پہلے ہی تہہ ہم نے بساطیں کی ہیں

    لوٹ جاتے ہیں یہ ٹکرا کے سر ساحل سے

    مضطرب ذہنوں نے کب پار فراتیں کی ہیں

    ڈولی اٹھی نہ تہی چشم ستاروں کی نجیبؔ

    صبح نمناک نے رخصت یہ براتیں کی ہیں

    مأخذ:

    پاکستانی ادب-1994 (Pg. 212)

      • ناشر: اکیڈمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد
      • سن اشاعت: 1994

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے