Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا کہیں دنیا میں ہم انسان یا حیوان تھے

نظیر اکبرآبادی

کیا کہیں دنیا میں ہم انسان یا حیوان تھے

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    کیا کہیں دنیا میں ہم انسان یا حیوان تھے

    خاک تھے کیا تھے غرض اک آن کے مہمان تھے

    کر رہے تھے اپنا قبضہ غیر کی املاک پر

    غور سے دیکھا تو ہم بھی سخت بے ایمان تھے

    اور کی چیزیں دبا رکھنا بڑی سمجھی تھی عقل

    چھین لیں جب اس نے جب جانا کہ ہم نادان تھے

    ایک دن اک استخواں اوپر پڑا میرا جو پاؤں

    کیا کہوں اس دم مجھے غفلت میں کیا کیا دھیان تھے

    پاؤں پڑتے ہی غرض اس استخواں نے آہ کی

    اور کہا غافل کبھی تو ہم بھی صاحب جان تھے

    دست و پا زانو سر و گردن شکم پشت و کمر

    دیکھنے کو آنکھیں اور سننے کی خاطر کان تھے

    ابرو و بینی جبیں نقش و نگار و خال و خط

    لعل و مروارید سے بہتر لب و دندان تھے

    رات کو سونے کو کیا کیا نرم و نازک تھے پلنگ

    بیٹھنے کو دن کے کیا کیا کوٹھے اور دالان تھے

    کھل رہا تھا روبرو جنت کے گلشن کا چمن

    نازنین محبوب گویا حور اور غلمان تھے

    لگ رہا تھا دل کئی چنچل پری زادوں کے ساتھ

    کچھ کسی سے عہد تھے اور کچھ کہیں پیمان تھے

    گل بدن اور گلعذاروں کے کنارو بوس سے

    کچھ نکالی تھی ہوس کچھ اور بھی ارمان تھے

    مچ رہے تھے چہچہے اور اڑ رہے تھے قہقہے

    ساقی و ساغر صراحی پھول عطر و پان تھے

    ایک ہی چکر دیا ایسا اجل نے آن کر

    جو نہ ہم تھے اور نہ وہ سب عیش کے سامان تھے

    ایسی بے دردی سے ہم پر پاؤں مت رکھ اے نظیرؔ

    او میاں تیری طرح ہم بھی کبھی انسان تھے

    مأخذ:

    Deewan-e-Nazeer Akbarabadi (Pg. page-79 ebook-201)

      • اشاعت: 1942
      • ناشر: انجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے