کیا خبر تھی رنجشیں ہی درمیاں رہ جائیں گی
کیا خبر تھی رنجشیں ہی درمیاں رہ جائیں گی
ہم گلے ملتے رہیں گے دوریاں رہ جائیں گی
یہ نگر بھی کارخانوں کا نگر ہو جائے گا
ان درختوں کی جگہ کچھ چمنیاں رہ جائیں گی
دھیرے دھیرے شور سناٹوں میں گم ہو جائے گا
اور سڑکوں پر چمکتی بتیاں رہ جائیں گی
رات جس دم اپنے کمبل میں چھپا لے گی ہمیں
ہاتھ ملتی اور ٹھٹھرتی سردیاں رہ جائیں گی
ہم نے سوچا تھا کہ ان کا ہاتھ ہوگا ہاتھ میں
کیا خبر تھی ہاتھ میں بس چٹھیاں رہ جائیں گی
یہ تماشہ اور تھوڑی دیر تک ہوگا ابھی
پھر یہاں بس خالی خالی کرسیاں رہ جائیں گی
آگ تھوڑی دیر کو بجھ جائے گی لیکن مزاج
راکھ کے نیچے دبی چنگاریاں رہ جائیں گی
- کتاب : Main Ashok Hoon Main Mizaj Bhee (Pg. 49)
- Author : Ashok Mizaj Badr
- مطبع : Shere Acadami, Bhopal (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.