کیا پست اپنے عزم سفر ہو کے رہ گئے
کیا پست اپنے عزم سفر ہو کے رہ گئے
آنکھوں میں چور خواب سحر ہو کے رہ گئے
وہ سبزۂ شرار کا چشمہ ابل پڑا
باغ و بہار زیر و زبر ہو کے رہ گئے
گزرا ادھر سے شعلۂ طوفان بھی نہیں
لیکن نواح شہر کھنڈر ہو کے رہ گئے
بے خوف سنگ ریزے چلانے لگے ہیں لوگ
ہم کس مکاں کے شیشہ و در ہو کے رہ گئے
مجھ کو مصوری کا بہت شوق تھا مگر
ناکام میرے دست ہنر ہو کے رہ گئے
ہم آ گئے ہیں ایسے اجالوں کے شہر میں
ضائع ہمارے ذوق نظر ہو کے رہ گئے
اس آدمی کے ہاتھ میں آئینہ تھا عجب
چہرے کے رنگ رنگ دگر ہو کے رہ گئے
آندھی اٹھی نہ برف کی بارش ہوئی مگر
قربان بے لباس شجر ہو کے رہ گئے
مأخذ:
خود شناسی کی لکیر (Pg. 38)
- مصنف: قربان آتش
-
- ناشر: قربان آتش
- سن اشاعت: 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.