Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں کہہ رہے ہو نزع میں ہم سے خفا نہ ہو

صفدر مرزا پوری

کیوں کہہ رہے ہو نزع میں ہم سے خفا نہ ہو

صفدر مرزا پوری

MORE BYصفدر مرزا پوری

    کیوں کہہ رہے ہو نزع میں ہم سے خفا نہ ہو

    اس کو فریب دو جو تمہیں جانتا نہ ہو

    یہ چاہتے ہیں ہم کہ کوئی دوسرا نہ ہو

    خلوت ہو ہم ہوں تم ہو تمہاری حیا نہ ہو

    اے دل خدا کے واسطے ہم سے خفا نہ ہو

    حسن آشنا تو تھا ہی ستم آشنا نہ ہو

    وہ ہو جو تیری شان کے شایاں ہو اے کریم

    میں کیا کہوں زباں سے کہ اب کیا ہو کیا نہ ہو

    یہ اور بات ہے کہ نیا آسمان ہے

    جو ہو چکے بہت ہیں ستم اب نیا نہ ہو

    گزرے مزے سے حشر کا دن انتظار میں

    میں بھی یہ چاہتا ہوں کہ وعدہ وفا نہ ہو

    میں سخت جان دور اجل تیغ نازنیں

    یہ کام آپ سے کہیں تنہا ہوا نہ ہو

    اتنا ہی تو کہا تھا کہ جاگے ہو رات کے

    یہ روٹھنے کی بات نہیں ہے خفا نہ ہو

    ناوک فگن ٹھہر کہ ذرا دل سنبھال لوں

    ڈرتا ہوں میں کہ پھر کہیں ناوک خطا نہ ہو

    اب آئنوں کی خیر نہیں ہے دلوں کی طرح

    وہ چاہتے ہیں ہم سا کوئی دوسرا نہ ہو

    اپنی زباں سے ہم اسے بے درد کیوں کہیں

    یہ اور بات ہے کہ وہ درد آشنا نہ ہو

    لطف کلام یہ کہ حسیں سن کے ہوں فدا

    صفدرؔ وہ شعر کیا ہے کہ جس میں مزہ نہ ہو

    مأخذ:

    دیوان صفدر مرزا پوری (Pg. 142)

    • مصنف: صفدر مرزا پوری
      • ناشر: اظہر لکھنوی
      • سن اشاعت: 1984

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے