کیوں پریشاں ہو رہے ہو ایک چھوٹی ہار سے
کیوں پریشاں ہو رہے ہو ایک چھوٹی ہار سے
ایک مکڑی لڑ رہی تھی ہر دفعہ دیوار سے
کوئی تو آواز دے دے اب مجھے بھی پیار سے
میں تو تنہا ہو گیا ہوں عشق میں اظہار سے
کرشن جیسا سارتھی اب چاہتی ہے زندگی
کام سب بنتے نہیں ہیں جنگ میں ہتھیار سے
پیٹھ پیچھے آئیے گا تب کہیں ممکن یہ ہو
چاہتے ہیں گر مجھے یوں جیتنا تلوار سے
زندگی سے تنگ آکر بند کمرے میں ہوں میں
تنگ آنے لگ گیا ہوں ہجر کے کردار سے
میں نے کشتی بھی بہا دی بارشوں کے وصل میں
میں نہیں اب آنے والا دریا کے اس پار سے
زندگی سے اس نے باہر کر دیا مولیٰ مجھے
اب کرو تم مجھ کو باہر روح کی دیوار سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.