Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں تیرگی سی چھائی چراغوں کے درمیاں

پلوی مشرا

کیوں تیرگی سی چھائی چراغوں کے درمیاں

پلوی مشرا

MORE BYپلوی مشرا

    کیوں تیرگی سی چھائی چراغوں کے درمیاں

    کیا حسن چھپ گیا ہے نقابوں کے درمیاں

    ناسور بن گیا کئی سالوں کے درمیاں

    اک زخم جانے کیسا ہے چھالوں کے درمیاں

    وہ نیند میں بھی آنکھ سے اوجھل نہ ہو جناب

    اس کو بسا لیا ہے نگاہوں کے درمیاں

    شدت ہے پیاس میں تو سروور کے جا قریب

    کب تشنگی مٹی ہے سرابوں کے درمیاں

    اولاد پہ اگر جو مصیبت نہ ہوتی آج

    کیوں ماں کا ہاتھ رکتا نوالوں کے درمیاں

    یوں ہی جناب ہم کو یہ عہدہ نہیں نصیب

    سالوں ہے سر کھپایا کتابوں کے درمیاں

    جو غور سے پڑھو گے سوالوں کو بار بار

    مل جائے گا جواب سوالوں کے درمیاں

    ساحل کو توڑنے کی حماقت کیے بغیر

    لہریں اچھل رہی ہیں کناروں کے درمیاں

    ملتا نہیں ہے کچھ بھی تردد کیے بغیر

    کانٹے بھرے پڑے ہیں گلابوں کے درمیاں

    شاید مرے صنم نے کیا یاد مجھ کو آج

    ہچکی تبھی ہے آئی نوالوں کے درمیاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے