کیوں کر یہ تف اشک سے مژگاں میں لگی آگ
کیوں کر یہ تف اشک سے مژگاں میں لگی آگ
شبنم سے کہیں بھی ہے نیستاں میں لگی آگ
نہ اس سے دھواں نکلے ہے نہ شعلہ اٹھے ہے
یہ طرفہ ہمارے دل نالاں میں لگی آگ
آتش جو ہمارے تن پر داغ کی بھڑکی
دامن سے بجھائی تو گریباں میں لگی آگ
گھر تو نے رقیبوں کا نہ اے آہ جلایا
پھر کیا جو مرے کلبہ احزاں میں لگی آگ
شاخیں شجر بید سے آہو نے رگڑ کر
وہ شعلہ نکالا کہ بیاباں میں لگی آگ
تاثیر تری دیکھ لی اے آہ شرربار
اک دن نہ کبھی گنبد گرداں میں لگی آگ
اللہ رے گرمیٔ مے انگور کی غافلؔ
اک جام کو پیتے ہی دل و جاں میں لگی آگ
مأخذ:
Deewan-e-Ghafil (Pg. 37)
- مصنف: منور خان غافل
-
- اشاعت: 1872
- ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
- سن اشاعت: 1872
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.