Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئی دن اور

مرزا غالب

لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئی دن اور

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    دلچسپ معلومات

    غالب کے سات بچے تھے لیکن افسوس ان میں سے کوئی بھی پندرہ ماہ سے زائد تک نہ جیا اور غالب لا ولد ہی مرے۔ اپنی اسی تنہائی اور بعض دیگر وجوہات کی بنا پر غالب نے زین العابدین خاں عارف کو متبنیٰ بنا لیا تھا جو ان کی بیوی کے بھانجے تھے۔ لیکن عین شباب کے عالم میں پینتیس سال کی عمر میں، عارف بھی وفات پا گئے، اور عارف کی جواں مرگی پر غالب کی یہ رثائی غزل ان کے دیوان میں موجود ہے۔

    لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئی دن اور

    تنہا گئے کیوں اب رہو تنہا کوئی دن اور

    مٹ جائے گا سر گر ترا پتھر نہ گھسے گا

    ہوں در پہ ترے ناصیہ فرسا کوئی دن اور

    آئے ہو کل اور آج ہی کہتے ہو کہ جاؤں

    مانا کہ ہمیشہ نہیں اچھا کوئی دن اور

    جاتے ہوئے کہتے ہو قیامت کو ملیں گے

    کیا خوب قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور

    ہاں اے فلک پیر جواں تھا ابھی عارف

    کیا تیرا بگڑتا جو نہ مرتا کوئی دن اور

    تم ماہ شب چار دہم تھے مرے گھر کے

    پھر کیوں نہ رہا گھر کا وہ نقشا کوئی دن اور

    تم کون سے تھے ایسے کھرے داد و ستد کے

    کرتا ملک الموت تقاضا کوئی دن اور

    مجھ سے تمہیں نفرت سہی نیر سے لڑائی

    بچوں کا بھی دیکھا نہ تماشا کوئی دن اور

    گزری نہ بہ ہر حال یہ مدت خوش و نا خوش

    کرنا تھا جواں مرگ گزارا کوئی دن اور

    ناداں ہو جو کہتے ہو کہ کیوں جیتے ہیں غالبؔ

    قسمت میں ہے مرنے کی تمنا کوئی دن اور

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    ذوالفقار علی بخاری

    ذوالفقار علی بخاری

    مأخذ:

    دیوان غالب جدید (Pg. 222)

    • مصنف: مرزا غالب
      • ناشر: مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی، بھوپال
      • سن اشاعت: 1982

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے