لب اپنے آئنہ جب کھولتا ہے
لب اپنے آئنہ جب کھولتا ہے
بلا خوف و خطر سچ بولتا ہے
بہت بے باک ہے دل کا کبوتر
مقید ہے مگر پر تولتا ہے
محبت چپکے چپکے کرنے والو
یہ جادو سر پہ چڑھ کر بولتا ہے
کتابیں گونگی ہوتی ہیں بظاہر
مگر ہر لفظ ان کا بولتا ہے
بس اک آنسو بہ احساس ندامت
زمیں کیا آسماں بھی ڈولتا ہے
طنابیں کٹ رہی ہیں زندگی کی
میں چپ ہوں اور فرشتہ بولتا ہے
بچا لے اے شررؔ دل کا صحیفہ
کوئی اس کے ورق پھر کھولتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.