Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لب چپ ہیں تو کیا دل گلہ پرداز نہیں ہے

شوق قدوائی

لب چپ ہیں تو کیا دل گلہ پرداز نہیں ہے

شوق قدوائی

MORE BYشوق قدوائی

    لب چپ ہیں تو کیا دل گلہ پرداز نہیں ہے

    سب کچھ ہے خموشی میں اک آواز نہیں ہے

    کتنا ہی وہ جھڑکیں میں کہے جاتا ہوں اپنی

    غیرت مری اب کچھ خلل انداز نہیں ہے

    پہونچوں گا ضرور آج میں اس شوخ کے گھر میں

    دیوار تو نیچی ہے جو در باز نہیں ہے

    اس سمت مرض عشق کا انجام کو پہونچا

    اس سمت توجہ کا بھی آغاز نہیں ہے

    کیا سادہ دلی ہے کہ تری چین جبیں کو

    میں ناز سمجھتا ہوں مگر ناز نہیں ہے

    مرنا تھا کہ صحت مرض عشق سے پائی

    اب کچھ بھی طبیعت ناساز نہیں ہے

    کیوں سچ یہ کہا اس نے کہ الفت نہیں مجھ سے

    یہ عیب ہی ظالم میں کہ دم باز نہیں ہے

    روتے ہوئے جینے سے اجل عشق میں اچھی

    مردے میں یہ خوبی ہے کہ غماز نہیں ہے

    ذلت مجھے منظور مگر آؤں ترے گھر

    کیا حرج محبت کا جو اعزاز نہیں ہے

    کیوں بیٹھے ہیں ہم وعدۂ محبوب پہ خوش خوش

    کیا کھوئے تلون بھی در انداز نہیں ہے

    اے شوقؔ کہے دیتی ہے کچھ شکل خموشی

    چپ کیوں ہو اگر دل میں کوئی راز نہیں ہے

    مأخذ:

    Faizaan-e-shauq (Pg. B-151 E-181)

    • مصنف: شوق قدوائی
      • اشاعت: 1928
      • ناشر: مقبول المطابع، گونڈہ
      • سن اشاعت: 1928

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے