Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لڑ ہی جائے کسی نگار سے آنکھ

بشیر الدین احمد دہلوی

لڑ ہی جائے کسی نگار سے آنکھ

بشیر الدین احمد دہلوی

MORE BYبشیر الدین احمد دہلوی

    لڑ ہی جائے کسی نگار سے آنکھ

    کاش ٹھہرے کہیں قرار سے آنکھ

    کچھ محبت ہے کچھ مروت ہے

    آج پڑتی ہے مجھ پہ پیار سے آنکھ

    چلتے رہتے ہیں خوب تیر نگاہ

    باز آتی نہیں شکار سے آنکھ

    ٹکٹکی سے کہاں ملی فرصت

    آ گئی عاجز انتظار سے آنکھ

    کیا پڑی ہے بلا کو اس کی عرض

    کیوں ملائے امیدوار سے آنکھ

    کوئی تدبیر بن نہیں پڑتی

    کیا ملے چشم شرمسار سے آنکھ

    نیچی نظروں سے دیکھ لیتے ہیں

    کیا ملائیں وہ بے قرار سے آنکھ

    دید بازی کا جس کو لپکا ہے

    کب ٹھہرتی ہے اضطرار سے آنکھ

    نظروں نظروں میں باتیں ہوتی ہیں

    خوب ملتی ہے رازدار سے آنکھ

    کیوں یہ ملتی ہے بے وفاؤں سے

    کاش لڑتی وفا شعار سے آنکھ

    کبھی در پر کبھی ہے رستے میں

    نہیں تھکتی ہے انتظار سے آنکھ

    مرنے کے بعد بھی تھی شرم ان کو

    کہ چرائی مرے مزار سے آنکھ

    صبح محشر اٹھا نہیں جاتا

    اب بھی کھلتی نہیں خمار سے آنکھ

    دل غنی ہے مرا تو کیا پروا

    کب ملاتا ہوں مال دار سے آنکھ

    کیوں جھکاؤں نظر بشیرؔ اپنی

    کبھی جھپکی نہیں ہزار سے آنکھ

    مأخذ:

    Deewan-e-Basheer(website) (Pg. 87)

    • مصنف: بشیر الدین احمد دہلوی
      • اشاعت: 1924
      • ناشر: لالہ ٹھاکر داس اینڈ سنز، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے