لفظوں کے بت ٹوٹ چکے ہیں (ردیف .. ے)
لفظوں کے بت ٹوٹ چکے ہیں
کورا کاغذ پڑا ہوا ہے
گدھ نے کب زندوں کو نوچا
شیر نے کب مردوں کو چھوا ہے
اپنی اپنی بین سنبھالو
سنا ہے شہر میں ناگ آیا ہے
گونگے بول رہے ہیں پتھر
سناٹا ریزہ ریزہ ہے
گھر کا کنواں بھی بے مصرف سا
ساگر میں تیزاب بھرا ہے
سونپ گئی ہے خود کو مجھے وہ
ہرا بھرا دن آوارہ ہے
ندی میں جی بھر کے نہائیں
کنواں بدن سے بھر جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.