لفظوں کے یہ نگینے تو نکلے کمال کے
لفظوں کے یہ نگینے تو نکلے کمال کے
غزلوں نے خود پہن لیے زیور خیال کے
ایسا نہ ہو گناہ کی دلدل میں جا پھنسوں
اے میری آرزو مجھے لے چل سنبھال کے
پچھلے جنم کی گاڑھی کمائی ہے زندگی
سودا جو کرنا کرنا بہت دیکھ بھال کے
موسم ہیں دو ہی عشق کے صورت کوئی بھی ہو
ہیں اس کے پاس آئنے ہجر و وصال کے
اب کیا ہے ارتھ ہین سی پستک ہے زندگی
جیون سے لے گیا وہ کئی دن نکال کے
یوں زندگی سے کٹتا رہا جڑتا بھی رہا
بچہ کھلائے جیسے کوئی ماں اچھال کے
یہ تاج یہ اجنتا ایلورا کے شاہکار
افسانے سے لکھے ہیں عروج و زوال کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.