لگتا ہے کر کے لمبا سفر آ رہا ہوں میں
لگتا ہے کر کے لمبا سفر آ رہا ہوں میں
حالانکہ گھر سے سیدھا ادھر آ رہا ہوں میں
بس انتظار تھا کہ تجھے چھوڑ دے وہ شخص
اب اس کا انتظار نہ کر آ رہا ہوں میں
یہ فائدہ ہے دیکھ مجھ اندھے سے ربط کا
تاریک راستہ ہے مگر آ رہا ہوں میں
کرنے لگے ہیں جو نظر انداز ان کی خیر
اتنا تو طے ہوا کہ نظر آ رہا ہوں میں
مجھ تک رسائی سہل نہیں ہے ادھر نہ آ
تو خود کہاں کھڑا ہے ٹھہر آ رہا ہوں میں
ہر روز کیوں پگھل کے ٹپکتا ہوں آنکھ سے
کیسی تپش کے زیر اثر آ رہا ہوں میں
کچھ بھی یہاں نیا نہیں لگتا مجھے عمیرؔ
شاید زمیں پہ بار دگر آ رہا ہوں میں
- کتاب : آخری تصویر (Pg. 59)
- Author : عمیر نجمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.