لہو میں ہو کے کوئی تر بہ تر بھی آئے گا
لہو میں ہو کے کوئی تر بہ تر بھی آئے گا
یہ جنگ ہے یہاں نیزے پہ سر بھی آئے گا
مجھے اس اندھے کنویں سے نکالنے کے لئے
مرے خدا کوئی لشکر ادھر بھی آئے گا
اسی امید نے رکھا ہے ہم کو گرم سفر
کہ راستے میں کبھی اپنا گھر بھی آئے گا
ہمارے بعد خدا جانے اس خرابے میں
ہمارے جیسا کوئی بے خبر بھی آئے گا
اگر نہ کہر نے سورج کا راستہ روکا
نئی سحر کا اجالا ادھر بھی آئے گا
یقین ہے جہاں آیا ہے میری ہار کا ذکر
وہاں حوالۂ فتح و ظفر بھی آئے گا
کبھی چھٹے گی یہ نعروں کی دھند بھی منظرؔ
جو سوچتے ہیں انہیں کچھ نظر بھی آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.