Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لرزاں میں جو روح کے پردوں میں انوار لٹائے جاتی ہوں

نجمہ تصدق

لرزاں میں جو روح کے پردوں میں انوار لٹائے جاتی ہوں

نجمہ تصدق

MORE BYنجمہ تصدق

    لرزاں میں جو روح کے پردوں میں انوار لٹائے جاتی ہوں

    ہستی کے ذرے ذرے کو خورشید بنائے جاتی ہوں

    کچھ نکھرے نکھرے گیت ہیں جو ہونٹوں سے برستے رہتے ہیں

    اک میٹھی میٹھی آگ ہے جو ہر سو بھڑکائے جاتی ہوں

    خود اپنی لے کو سنتی ہوں خوش ہوتی ہوں سر دھنتی ہوں

    اشعار میں ڈھال کے اشکوں کو مستی میں گائے جاتی ہوں

    دل اکثر چوٹیں سہتا ہے اور چپ چپ روتا رہتا ہے

    گو سر تا پا غم ہوں لیکن ہنستی ہوں ہنسائے جاتی ہوں

    موہوم سی ایک تمنا کی خاطر یہ حوادث توبہ ہے

    پھولوں کی محبت میں کانٹے آنکھوں سے لگائے جاتی ہوں

    کیا جانے کس سے کہتی ہوں خوابوں کے سنہرے افسانے

    ٹھہرو کہ ابھی میں آتی ہوں ٹھہرو کہ بن آئے جاتی ہوں

    معلوم کبھی یہ ہوتا ہے محصور ہوں چاند ستاروں میں

    محسوس کبھی یہ کرتی ہوں ذروں میں سمائے جاتی ہوں

    نجمہؔ پھر سندر سپنوں میں بننے لگے قصر امیدوں کے

    پھر ریت کے گرتے ساحل پر بنیاد اٹھائے جاتی ہوں

    مأخذ:

    تذکرہ شاعرات اردو (Pg. 668)

    • مصنف: محمد جمیل احمد
      • ناشر: قومی کتب خانہ، بریلی
      • سن اشاعت: 1944

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے