لو ہم مریض عشق کے بیمار دار ہیں (ردیف .. ج)
لو ہم مریض عشق کے بیمار دار ہیں
اچھا اگر نہ ہو تو مسیحا کا کیا علاج
جنبش ہر برگ سے ہے گل کے لب کو اختلاج
حب شبنم سے صبا ہر صبح کرتی ہے علاج
شاخ گل جنبش میں ہے گہوارہ آسا ہر نفس
طفل شوخ غنچۂ گل بسکہ ہے وحشی مزاج
سیر ملک حسن کر مے خانہ ہا نذر خمار
چشم مست یار سے ہے گردن مینا پہ باج
گریہ ہائے بے دلاں گنج شرر در آستیں
قہرمان عشق میں حسرت سے لیتے ہیں خراج
رنگریز جسم و جاں نے از خمستان عدم
خرقۂ ہستی نکالا ہے برنگ احتیاج
ہے سواد چشم قربانی میں یک عالم مقیم
حسرت فرصت جہاں دیتی ہے حیرت کو رواج
اے اسدؔ ہے مستعد شانۂ گیسو شدن
پنجۂ مژگاں بہ خود بالیدنی رکھتا ہے آج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.