لوگ بنتے ہیں ہوشیار بہت
لوگ بنتے ہیں ہوشیار بہت
ورنہ ہم بھی تھے خاکسار بہت
گھر سے بے تیشہ کیوں نکل آئے
راستے میں ہیں کوہسار بہت
تجھ سے بچھڑے تو اے نگار حیات
مل گئے ہم کو غم گسار بہت
ہاتھ شل ہو گئے شناور کے
اب یہ دریا ہے بے کنار بہت
ہم فقیروں کو کم نظر آئے
اس نگر میں تھے شہریار بہت
اس نے مجبور کر دیا ورنہ
ہم کو خود پر تھا اختیار بہت
ہم ہی اپنا سمجھ رہے تھے اسے
ہو گئے ہم ہی شرمسار بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.