لٹ گئے مصر کا بازار لگانے والے
لٹ گئے مصر کا بازار لگانے والے
سو گئے خواب کی تعبیر بتانے والے
اپنی مرضی سے جو اک پھول کھلا سکتے نہیں
آ گئے سب کو ہرے باغ دکھانے والے
ایسا ہوتا ہے سیاست کا بھیانک چہرہ
لاش اٹھاتے ہیں وہی لاش گرانے والے
ایسی دعوت تو کسی نے بھی نہیں کی ہوگی
اپنے مہماں کو اندھیرے میں کھلانے والے
سہما سہما سا نظر آتا ہے بوڑھا برگد
اب پرندے ہیں کہاں شور مچانے والے
لڑکیاں سانولے رنگوں کی کنواری ہی رہیں
سب کے سب مر گئے مجنوں کے گھرانے والے
بے سروں سے تو مرا دور کا رشتہ بھی نہیں
میں وہ نغمہ ہوں جسے گا گئے گانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.