لوٹنے کو تو غم دہر نے لوٹا اب تک
لوٹنے کو تو غم دہر نے لوٹا اب تک
میں وہ شیشہ ہوں کہ پتھر سے نہ ٹوٹا اب تک
زہر دیتی رہی ہر گام پہ دنیا مجھ کو
دامن زیست تو ہاتھوں سے نہ چھوٹا اب تک
ان سے مل آیا مگر سوچ رہا ہوں اب بھی
نغمہ کیوں بکھرا ہے کیوں ساز ہے ٹوٹا اب تک
کیا کیا تم نے جو اس طرح خجل ہوتے ہو
میرا احساس تھا جس نے مجھے لوٹا اب تک
دشت پر خار ہے کہتے ہیں یہ دنیا جس کو
آبلہ دل کا مگر پھر بھی نہ پھوٹا اب تک
راہ تو راہ ہے منزل بھی چھٹی ہے پیچھے
گردش وقت ترا ساتھ نہ چھوٹا اب تک
موج و گرداب سے شکوہ تو نہیں کوئی صباؔ
مجھ کو بے مہری ساحل نے ہی لوٹا اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.