مانا کے زمیں رہتی ہے افلاک کے نیچے
مانا کے زمیں رہتی ہے افلاک کے نیچے
افلاک بھی پھیلے ہیں اسی خاک کے نیچے
اس عالم امکان سے باہر ہے جو دنیا
بستی ہے مرے گنبد ادراک کے نیچے
داماں بھی دریدہ ہے گریباں بھی دریدہ
اک روح کا اس جسم کی پوشاک کے نیچے
تجسیم کی طالب ہے عبث دست ہنر ہے
جس خاک نے رہنا ہے سدا چاک کے نیچے
برباد ہوئے کتنے نگر سطح زمیں پر
آباد ہوئے شہر بہت خاک کے نیچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.