مانا کہ اسے ہم سے کبھی پیار نہیں تھا
مانا کہ اسے ہم سے کبھی پیار نہیں تھا
ظالم مگر اتنا بھی دل آزار نہیں تھا
ہم جس سے توقع پہ منانے کی خفا تھے
وہ نام بھی سننے کا روادار نہیں تھا
مدہوشیٔ الفت میں عجب بے خبری تھی
دل ہوش میں آ کر بھی خبردار نہیں تھا
سوچا تھا کڑی دھوپ میں یاروں کے محل ہیں
دیکھا تو کہیں سایۂ دیوار نہیں تھا
غم اور بھی تھے یوں تو غم یار سے پہلے
ایسا بھی مگر حال دل زار نہیں تھا
یہ تلخ حقائق بھی ہیں اپنوں ہی سے منسوب
غیروں میں کوئی در پئے آزار نہیں تھا
کام ان سے پڑا بزمؔ کہ جن فتنہ گروں سے
جی بات بھی کرنے کا روادار نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.