مانگ پاس وفا محبت میں
مانگ پاس وفا محبت میں
روٹھ جاتا ہے یار حسرت میں
ذکر موجودگی کا کرتا ہے
پاس رہتا نہیں وہ غربت میں
سنتے ہی نغمۂ وفا میرا
آ ہی جاتا ہے پھر وہ حرکت میں
حال پوچھا نہ کر تو اب میرا
اب رکھا کچھ نہیں طبیعت میں
کر دیا پل میں ریزہ ریزہ دل
اب لگے گی صدی مرمت میں
تو نے مقتل سمجھ لیا تھا دل
کیا ملا تجھ کو اس بغاوت میں
تو مجھے یہ بتا کے تو جاتا
کیسے جیتے ہیں یار فرقت میں
تم کبھی پڑھ نہیں سکو گے غم
جو لکھے ہیں حبیبؔ کے خط میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.