مگر وہ دیا ہی نہیں مان کر کے
مگر وہ دیا ہی نہیں مان کر کے
بہت ہم نے دیکھا ہے جی جان کر کے
کبھی دل کو بھی سیر کر جاؤ صاحب
یہ غنچہ بھی ہے گا گلستان کر کے
نظر اس سراپے میں سو جا سے پلٹی
زلیخائی یوسفستان کر کے
وہ جس روز نکلیں جگ اجیارنے کو
یہ دل بھی دکھا لائیو دھیان کر کے
جناب آپ حور و ملک ہوں گے لیکن
سمجھیے گا عاشق کو انسان کر کے
تری لالہ زاری سلامت کہ ہم بھی
کھڑے ہیں کوئی غنچہ ارمان کر کے
مسیح و خضر سر بکف پھر رہے ہیں
کوئی اس پہ مرنا ہے آسان کر کے
مری کشت جاں پر سے گزرا ہے جاویدؔ
سحاب جنوں زور باران کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.