مہکی ہے معطر ہے فضا اس کے لبوں سے
مہکی ہے معطر ہے فضا اس کے لبوں سے
حسن سخن اور نام خدا اس کے لبوں سے
اب واہمۂ عشق ہو یا واہمۂ حسن
سنتا تو ہوں کچھ ذکر وفا اس کے لبوں سے
یہ نغمہ گری حیلۂ دیوانہ گری ہے
آتی ہے بس اب ہو کی صدا اس کے لبوں سے
ہر بات شگفتہ ہی لکھی اس کے لبوں کی
ہر آن شگوفہ سا کھلا اس کے لبوں سے
ہوگا کہیں سپنے میں چھپا حرف وفا بھی
آتی تو ہے خوشبوئے وفا اس کے لبوں سے
گو ربط تو کتنا ہے مگر اس پہ بھی کیا ذکر
سن لے جو کوئی نام مرا اس کے لبوں سے
دشنام بھی پائے ہوئے خوش کام بھی حقیؔ
ہم نے بہت انعام لیا اس کے لبوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.