مہتاب نیم زرد ستارہ دکھائی دے
کوئی تو خاکدان پہ ایسا دکھائی دے
کیسی بہار آئی کہ صحن چمن میں آج
ہر اک گلاب عکس اسی کا دکھائی دے
کچھ اس لیے بھی ہم اسے ملنے نہیں گئے
برسوں کے بعد جانے وہ کیسا دکھائی دے
یونہی ٹہلنے گلیوں میں آتے رہیں یہ لوگ
یونہی یہ ماہتاب دمکتا دکھائی دے
کیا کیا نہ دیکھنے کی تمنا رہی مگر
دنیا پہ یک نگاہ سے کیا کیا دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.