میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا
میں اجنبی رہا سب سے مگر سبھی میں رہا
یہ حوصلہ بھی یہاں پر کسی کسی میں رہا
قبائے عظمت انساں ملی فقیروں کو
فقیہ شہر تو کیا کیا نہ سروری میں رہا
کھنچا ہے زخم عداوت سے دوستی کا لہو
جسے عزیز رکھا جاں سے دشمنی میں رہا
چراغ رکھ دئے سورج کے سامنے لا کر
مگر وہ فرق نہ جانا جو روشنی میں رہا
زبان کھلتی تو ہوتا قدم قدم مقتل
سکوت خوف کی صورت گلی گلی میں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.