میں اپنا نام ترے جسم پر لکھا دیکھوں
میں اپنا نام ترے جسم پر لکھا دیکھوں
دکھائی دے گا ابھی بتیاں بجھا دیکھوں
پھر اس کو پاؤں مرا انتظار کرتے ہوئے
پھر اس مکان کا دروازہ ادھ کھلا دیکھوں
گھٹائیں آئیں تو گھر گھر کو ڈوبتا پاؤں
ہوا چلے تو ہر اک پیڑ کو گرا دیکھوں
کتاب کھولوں تو حرفوں میں کھلبلی مچ جائے
قلم اٹھاؤں تو کاغذ کو پھیلتا دیکھوں
اتار پھینکوں بدن سے پھٹی پرانی قمیص
بدن قمیص سے بڑھ کر کٹا پھٹا دیکھوں
وہیں کہیں نہ پڑی ہو تمنا جینے کی
پھر ایک بار انہیں جنگلوں میں جا دیکھوں
وہ روز شام کو علویؔ ادھر سے جاتی ہے
تو کیا میں آج اسے اپنے گھر بلا دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.