میں اپنی سوچوں میں ایک دریا بنا رہا تھا
میں اپنی سوچوں میں ایک دریا بنا رہا تھا
جو ٹوٹی پھوٹی سی کشتیوں کو چلا رہا تھا
تمہارے جانے کے بعد بالکل ہنسا نہیں میں
شکستہ پا ہو کے اپنے اندر کو کھا رہا تھا
وہ بند کمرے میں میری یادیں پرو رہی تھی
میں بزم امکاں سے خواب جس کے اٹھا رہا تھا
مری نگہ میں یہ ایک منظر رکا ہوا ہے
کہ ایک صحرا تھا اور دریا بنا رہا تھا
وہ تیرے آنے کی تھی خوشی کہ عتیق احمدؔ
جو گھر میں قیدی تھے سب پرندے اڑا رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.