میں بڑھ رہا ہوں مری عمر گھٹتی جاتی ہے
میں بڑھ رہا ہوں مری عمر گھٹتی جاتی ہے
یہ نہر اپنے کناروں سے کٹتی جاتی ہے
فلک پہ چاند رواں ہے عقاب کی صورت
شب فراق پروں میں سمٹتی جاتی ہے
نہ جانے کس لئے تصویر میرے سایہ کی
بڑھوں جو ملنے تو پیچھے کو ہٹتی جاتی ہے
تجھے خبر نہیں جاگیر آسماں تیری
تمام چاند ستاروں میں بٹتی جاتی ہے
غم فراق بھی کچھ دن کی لطف اندوزی
پھر اس کے بعد طبیعت اچٹتی جاتی ہے
اگالدان ہے تاریخ جس کو کاغذ پر
ہر ایک دور کی قوت الٹتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.