میں چلا جاؤں گا رہ جائے گا افسانہ مرا
میں چلا جاؤں گا رہ جائے گا افسانہ مرا
ذکر کرتے ہی رہیں گے سب حریفانہ مرا
مے مجھے ممنوع ساغر دسترس سے دور ہے
اور فرماتا ہے ساقی ہے یہ مے خانہ مرا
اب تو جانا ہی نہیں ہوتا ہے وعدہ گاہ میں
مدتوں تک یہ رہا معمول روزانہ مرا
کھینچتا ہے کون سا احساس اب اس کی طرف
ہو چکا ہے جس سے یکسر قلب بیگانہ مرا
بوریا موجود ہے آنکھیں بھی فرش راہ میں
آئیے تو گھر ہے یہ حاضر غریبانہ مرا
کیفیت باہم محبت میں وہ سرشاری کی ہے
عاشقانہ ان کا طور انداز جانانہ مرا
پوچھتا پھرتا ہے شوکتؔ کوئی میرے بعد اب
کیا ہوا رہتا تھا یاں جو ایک دیوانہ مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.