میں چھپنے کے لیے ہر دن جگہ بدلنے لگا
میں چھپنے کے لیے ہر دن جگہ بدلنے لگا
مگر وہ تیر چلایا تھا جو اجل نے لگا
کوئی اسٹیج پر آیا تو اٹھ کھڑے ہوئے سب
میں پستہ قد تھا ذرا دور تھا اچھلنے لگا
ٹرین چلنے لگی اور اضطراب میں میں
بجائے ہاتھ ہلانے کے ہاتھ ملنے لگا
ہوا نے دیپ بجھایا نہ تھا الٹ دیا تھا
ذرا سی دیر میں سارا مکان جلنے لگا
تو زندگی سے نکل جائے عین ممکن ہے
مگر تو میرے اثر سے نہیں نکلنے لگا
ذرا نگاہ جمائی اور ایک برف سا جسم
پسینہ بن کے جبیں سے ذرا پگھلنے لگا
یے گل فروش رفوگر سنار فارغ تھے
کسی کے آنے سے ان سب کا کام چلنے لگا
- کتاب : آخری تصویر (Pg. 98)
- Author : عمیر نجمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.