میں دل میں لایا اسے چشم تر کے زینے سے
میں دل میں لایا اسے چشم تر کے زینے سے
یوں سارے زخم دکھاتا گیا قرینے سے
یہ برف زار محبت یہ جنوری کا سکوت
ہزار عشق جڑے ہیں اسی مہینے سے
یوں ایک اسم دھڑکتا ہے روشنی کی طرح
کہ طور سینا جلے جیسے میرے سینے سے
گلاب لب وہ کسی کے وہ سرمگیں آنکھیں
وہ زلف ناگ سی لپٹی ہوئی خزینے سے
وہ ناخدا سے بچا اور نہ خدا سے بچا
کوئی پکارا کیا ڈوبتے سفینے سے
پکارتا ہے اداسی میں شام کا منظر
نہ جائے کوفہ کی جانب کوئی مدینے سے
یہ اشک گھر سے گئے بے امان بچوں سے
بکھرتے ٹوٹتے پھرتے ہیں آبگینے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.