Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں اس خیال سے شرمندگی میں ڈوب گیا

سراج فیصل خان

میں اس خیال سے شرمندگی میں ڈوب گیا

سراج فیصل خان

MORE BYسراج فیصل خان

    میں اس خیال سے شرمندگی میں ڈوب گیا

    کہ میرے ہوتے ہوئے وہ ندی میں ڈوب گیا

    سبھی کو ہجر میں دل تو کہیں لگانا تھا

    کوئی شراب کوئی شاعری میں ڈوب گیا

    نہارتا رہا دریا وہ دیر تک بیٹھا

    پھر اس کے بعد اٹھا اور اسی میں ڈوب گیا

    جسے جہان کی رنگینیاں ڈبو نہ سکیں

    وہ دل کسی کی فقط سادگی میں ڈوب گیا

    وہ ہنس رہا تھا مرے ساتھ پھر اچانک ہی

    نہ جانے کیا ہوا سنجیدگی میں ڈوب گیا

    تلاش کرتے ہیں تہذیب اس صدی میں آپ

    یہ آفتاب تو پچھلی صدی میں ڈوب گیا

    ہے اس کے رنج کا کچھ علم تجھ کو اے سورج

    جو اک ستارا تری روشنی میں ڈوب گیا

    کسی نے داد نہ دی دیر تک تو سمجھا میں

    ہر ایک شخص مری شاعری میں ڈوب گیا

    کسی نے ہم کو پکارا تھا جان کہہ کے سراجؔ

    تو روم روم ہمارا خوشی میں ڈوب گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے