میں جب بھی کوئی منظر دیکھتا ہوں
میں جب بھی کوئی منظر دیکھتا ہوں
ذرا اوروں سے ہٹ کر دیکھتا ہوں
کبھی میں دیکھتا ہوں اس کی رحمت
کبھی میں اپنی چادر دیکھتا ہوں
نظر کا زاویہ بدلا ہے جب سے
میں کوزے میں سمندر دیکھتا ہوں
کبھی میرے لیے تھے پھول جن میں
اب ان ہاتھوں میں پتھر دیکھتا ہوں
سبھی ہیں مبتلائے خود فریبی
عجب دنیا کا منظر دیکھتا ہوں
نہیں بدلاؤ کے آثار کچھ بھی
ابھی حالات ابتر دیکھتا ہوں
مقدر میں لکھی ویرانیوں میں
ذرا سا رنگ بھر کر دیکھتا ہوں
نظر آتا ہے مدفن خواہشوں کا
کبھی جب اپنے اندر دیکھتا ہوں
سنا ہے آگ ہے اس کا سراپا
چلو باہوں میں بھر کر دیکھتا ہوں
بصیرت مجھ میں ہے نایابؔ ایسی
میں ہر قطرے میں گوہر دیکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.