Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں جس کی کھوج میں صدیوں سے گھر نہیں آیا

شکیل اعظمی

میں جس کی کھوج میں صدیوں سے گھر نہیں آیا

شکیل اعظمی

MORE BYشکیل اعظمی

    میں جس کی کھوج میں صدیوں سے گھر نہیں آیا

    مرا وجود اسی کو نظر نہیں آیا

    وہ بار بار اسی راستے سے گزرا ہے

    یہ اور بات کبھی میرے گھر نہیں آیا

    میں جس کی چھاؤں میں کچھ دیر رک کے سستا لوں

    رہ حیات میں ایسا شجر نہیں آیا

    یہ اتفاق ہے جس نے ملا دیا ورنہ

    میں اس طرف تری آواز پر نہیں آیا

    یہ کیسی راہ وفا جس میں نہ الزام نہ سنگ

    کوئی عذاب ابھی میرے سر نہیں آیا

    دوا کی شکل ابھی درد سے نہیں ملتی

    ابھی شباب پہ زخم جگر نہیں آیا

    یہ کیسی رات ہے یا رب کہ ایک مدت سے

    نظر کے سامنے وقت سحر نہیں آیا

    تمام رات ستارے بجھے بجھے سے رہے

    مگر گھٹا سے نکل کر قمر نہیں آیا

    شکیلؔ دیکھ تو جا کے کیوں اس کی جانب سے

    بہت دنوں سے کوئی نامہ بر نہیں آیا

    مأخذ:

    دھوپ دریا (Pg. 108)

    • مصنف: شکیل اعظمی
      • ناشر: جواز پبلیکیشنز، مالیگاؤں
      • سن اشاعت: 1996

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے