میں جسم و جاں کے کھیل میں بیباک ہو گیا
میں جسم و جاں کے کھیل میں بیباک ہو گیا
کس نے یہ چھو دیا ہے کہ میں چاک ہو گیا
کس نے کہا وجود مرا خاک ہو گیا
میرا لہو تو آپ کی پوشاک ہو گیا
بے سر کے پھر رہے ہیں زمانہ شناس لوگ
زندہ نفس کو عہد کا ادراک ہو گیا
کب تک لہو کی آگ میں جلتے رہیں گے لوگ
کب تک جئے گا وہ جو غضب ناک ہو گیا
زندہ کوئی کہاں تھا کہ صدقہ اتارتا
آخر تمام شہر ہی خاشاک ہو گیا
لہجے کی آنچ روپ کی شبنم بھی پی گئی
اجملؔ گلوں کی چھاؤں میں نمناک ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.