میں جو بھی زندگی سی کر رہا ہوں
میں جو بھی زندگی سی کر رہا ہوں
بدن کی جی حضوری کر رہا ہوں
یہ سانسیں ملکیت تو موت کی ہیں
مجھے لگتا ہے چوری کر رہا ہوں
بدن کا کیا بھروسہ کب چلا جائے
تبھی تو اتنی جلدی کر رہا ہوں
بہت تاریخ کا کوڑا ہے ہر سمت
میں دنیا کی صفائی کر رہا ہوں
خدا رزاق ہے صرف اس یقیں پر
یہ کاروبار دینی کر رہا ہوں
تمہیں کیوں آسمانی لگ رہی ہیں
میں باتیں تو زمینی کر رہا ہوں
جو پکا دوزخی ہے فرحت احساسؔ
رلا کر کچھ بہشتی کر رہا ہوں
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 82)
- Author :فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.