میں کل لکھوں گا پھر اک کہانی ابھی کہانی مٹا رہا ہوں
میں کل لکھوں گا پھر اک کہانی ابھی کہانی مٹا رہا ہوں
لبوں پہ بوسے کی جو نمی ہے وہ رکھ کے انگلی مٹا رہا ہوں
مجھے بنانی ہے ایک مورت ہو خواب پیکر خیال صورت
بہت زیادہ لگے گی مٹی سو اپنی ہستی مٹا رہا ہوں
میں چیختا ہوں میں بھاگتا ہوں کیوں چیختا ہوں کیوں بھاگتا ہوں
یہاں کی گلیوں میں میں نے لکھی تھی جو خموشی مٹا رہا ہوں
میں ایک ٹوٹا ہوا ستارا جو کہکشاں میں پھروں ہوں مارا
نصیب لکھوں گا کیا تمہارا میں تو مجھے ہی مٹا رہا ہوں
یہ دور و دنیا غلط پتہ ہے جہاں میں غلطی سے آ گیا ہوں
کبھی کسی سے نہ ہو یہ غلطی سو یہ پتہ ہی مٹا رہا ہوں
مٹانے کی لت لگی ہے مجھ کو یہ لت مٹانے لگی ہے مجھ کو
جو مٹ چکا ہے جو کھپ چکا ہے اسے میں اب بھی مٹا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.