میں کسی طور بنا پایہ نہیں کام کا دکھ
میں کسی طور بنا پایہ نہیں کام کا دکھ
سو مرے پاس بچا بھی تو فقط نام کا دکھ
آج ہم پر یوں کھلا گردش ایام کا دکھ
جیسے کھلتا ہے جنک نندنی پہ رام کا دکھ
کس کو معلوم ہوا ہے دل ناکام کا دکھ
کس پہ ہوتا ہے عیاں آخری پیغام کا دکھ
گھر میں بیٹھوں تو کھٹکتی ہے خموشی کی صدا
دشت کو جاؤں تو رہتا ہے در و بام کا دکھ
روشنی کا ہی میں حصہ تھا مگر اسم شفق
میرے حصے میں رہا صبح کا غم شام کا دکھ
ایک تو سینچنے کا درد لہو سے تجھ کو
تس پر اے شاخ تیری حسرت گلفام کا دکھ
اور سب کچھ تو چلے چھوڑ کے نقاشؔ میاں
رہ گیا سر پہ سر شام سر شام کا دکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.