میں نے دریا کو نیکیاں دیں ہیں
میں نے دریا کو نیکیاں دیں ہیں
اس نے بدلے میں مچھلیاں دیں ہیں
بچے بارش بھی مجھ سے مانگتے ہیں
جب سے کاغذ کی کشتیاں دیں ہیں
فائدے خودکشی کے سمجھا کر
اس نے تحفے میں رسیاں دیں ہیں
منتظر ہے مرے اترنے کا
جس نے چڑھنے کو سیڑھیاں دیں ہیں
زیست کے راز کھولنے کے لیے
چند سانسوں کی چابیاں دیں ہیں
اس کو مصروف دیکھ کر میں نے
اپنی فرصت کو گالیاں دیں ہیں
کب ملی مفت میں وفاداری
پہلے کتے کو ہڈیاں دیں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.