میں نے کب چاہا مرادوں کا سفر ایسا نہ ہو
میں نے کب چاہا مرادوں کا سفر ایسا نہ ہو
بس مرے احساس کو جینے سے ڈر ایسا نہ ہو
نوچ ڈالوں میں سب اپنے بال و پر ایسا نہ ہو
زخم دل ایسے نہ ہوں سودائے سر ایسا نہ ہو
کیا کہوں میں نے تو لوگوں کو یہ کہتے بھی سنا
اس طرح کا ہو غم دیوار و در ایسا نہ ہو
غالباً ہم سب کی تقدیریں ہیں باہم منسلک
لیکن اس صورت میں کیا ہوگا اگر ایسا نہ ہو
موسموں کے ساتھ بدلوں یا نہ بدلوں کیا کروں
بات پھر آ جائے میرے ظرف پر ایسا نہ ہو
تجربے کی روشنی میں دوستو کہتا ہوں میں
زندگی سے بھی کوئی نزدیک تر ایسا نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.