میں نے کہا کہ رات کو سورج نکل گیا
میں نے کہا کہ رات کو سورج نکل گیا
قرنوں کے بعد جسم کا موسم بدل گیا
میں نے کہا کہ دیکھ جدائی کا معجزہ
تنہائیوں کو تھام کے میں بھی سنبھل گیا
میں نے کہا کہ شاخ پہ شعلے کی ہے نمود
کن حسرتوں میں سایۂ خوابیدہ جل گیا
میں نے کہا کہ پھر وہ غضب ناکیوں کا کال
اک ناشناس یاد کا مشکل سے ٹل گیا
میں نے کہا کہ گرد سفر کی منڈیر سے
اڑتے ہی آرزو کا پرندہ پگھل گیا
میں نے کہا کہ اے مری حسرت کی چھاؤں دھوپ
موسم تری مراد کا شیشے میں ڈھل گیا
میں نے کہا کہ ہجر کی اندوہناکیاں
پر شور اس قدر تھیں کہ جنگل دہل گیا
میں نے کہا کہ رو رہا تھا آسماں شفقؔ
جب میں اداس شام کو گھر سے نکل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.